منگل کے روز، خالد قدومی نے اسلام آباد میں IRNA کے رپورٹر کو بتایا کہ پاکستانی حکومت فلسطینی قیدیوں کے ایک گروپ کی میزبانی کرے گی جنہیں غزہ جنگ بندی کے بعد صیہونی حکومت نے رہا کیا ہے۔
انہوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات کا ذکر نہیں کیا تاہم انہوں نے صیہونی حکومت کے چنگل سے آزاد ہونے والے فلسطینیوں کی اس تعداد کو قبول کرنے کے لیے پاکستان کے فراخدلانہ اقدام کو سراہا۔
بعض پاکستانی میڈیا ذرائع نے اس حوالے سے خبر دی ہے کہ پاکستان کی وزارت داخلہ یا وزارت خارجہ نے اس معاملے پر کوئی باضابطہ تبصرہ نہیں کیا تاہم رہا کیے گئے 15 فلسطینی قیدی ترکیہ اور مصر کے راستے پاکستان آئیں گے۔
انڈیپینڈنٹ اخبار نے لکھا ہے کہ اب تک 4 ممالک بشمول پاکستان، ملائیشیا، قطر اور ترکیہ نے صیہونی حکومت کی جیلوں سے رہا ہونے والے فلسطینیوں کو قبول کرنے کا اعلان کیا ہے۔
گذشتہ ہفتے صیہونی حکومت نے حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کے فریم ورک کے اندر تبادلے کے چوتھے مرحلے میں 183 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا۔
قیدیوں کے تبادلے کے پہلے مرحلے میں 90 فلسطینیوں کے مقابلے میں 3 صہیونی قیدیوں کو رہا کیا گیا، دوسرے مرحلے میں 200 افراد کے بدلے 4 صہیونی رہا کیے گئے اور تیسرے مرحلے میں 110 فلسطینیوں کے مقابلے میں 3 صہیونی قیدی رہا کیے گئے۔
اپنے اہم اہداف یعنی تحریک حماس کی تباہی اور جنگ کے ذریعے صیہونی قیدیوں کی واپسی کے حصول میں ناکامی کے بعد صیہونی حکومت جنگ بندی کے معاہدے پر آمادہ ہوئی۔
آپ کا تبصرہ